تالو

( تالُو )
{ تا + لُو }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان کے لفظ 'تالک' سے ماخوذ ہے۔ سنسکرت سے اردو میں تغیر کے ساتھ داخل ہوا۔ اسم جامد ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٤٢١ء کو 'بندہ نواز (شکارنامہ، شہباز)" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : تالُوؤں [تا + لُو + اوں (و مجہول)]
١ - منھ کے اندر کی چھت، کام دہن، پیش فسکی اور حنکی ہڈیوں کے افقی زائدوں سے مستحکم حصہ۔
'منھ کھلا رہ جانے سے اس کا تالو خشک ہو گیا تھا۔"      ( ١٩٦٢ء، معصومہ، ٢٢١ )
٢ - سر کے اوپر کی سطح، چندیا، یا فوخ۔
'لڑکوں کے سر کے درمیان ایک مقام نرم ہوتا ہے اور وہ جنبش کرتا ہے، زبان عربی میں یا فوخ اور ہندی میں تالو کہتے ہیں۔"      ( ١٨٤٥ء، ترجمہ مطلع العلوم، ١٩٤ )
٣ - گھوڑے کا ایک عیب؛ گھوڑے یا مویشی کے تالو کی بیماری جس میں تالو سوج جاتا ہے اور اس میں زخم پڑ جاتا ہے، تالوا۔ (فرہنگ آصفیہ؛ نوراللغات)
٤ - بچوں کے سر کا وہ حصہ جو نرم ہوتا ہے اور بعد میں سخت ہو جاتا ہے۔
'سر کی چاندی پر ایک تین کونی جائے خالی ہے جس کو پیچھے وار تالو کہتے ہیں۔"      ( ١٨٤٨ء، اصول فن قبالت، ١٦ )
٥ - ایک قسم کی مچھلی، تمبو مچھلی۔ (جامع اللغات)