آگم

( آگَم )
{ آ + گَم }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ ہے اور اپنی اصلی حالت اور اصلی معنی کے ساتھ ہی اردو میں مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٥٥ء میں 'بھگت مال" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
جمع غیر ندائی   : آگَموں [آ + گَموں (واؤ مجہول)]
١ - مستقبل، موت کے بعد کی حالت۔
'میرے لیے ضروری ہے کہ اپنے آگم کے لیے کوئی زیادہ بھروسے کا سامان بہم پہنچاؤں۔"      ( ١٩٠٧ء، نپولین اعظم، ٣٩٣:٢ )
٢ - ایک شاستر جو مہا دیوجی کے نام معنون ہے اور جس میں منتر اور دعائیں ہیں۔
'بموجب قول آگم یعنی منتر شاستر کے - بھگتی کے پانچ غرور ہیں۔"      ( ١٨٥٥ء، بھگت مال، ٤٣٢ )
٣ - آمد، رسائی؛ قریب؛ داخلہ؛ حاصل شدہ چیز؛ وید؛ مشرق؛ قانونی دستاویز رسید (پلیٹس)؛ آمدنی؛ آغاز؛ ابتدا؛ خون نکلنا؛ پڑھنا، مطالعہ کرنا۔ (جامع اللغات، 50:1)
  • دُوسَرا جَہان
  • بَعد اَزْ مَوت
  • اَگْلی دُنْیَا
  • coming
  • approach
  • advent;  futurity
  • the future
  • the next world