بقیہ

( بَقِیَّہ )
{ بَقیْ + یَہ }
( عربی )

تفصیلات


بقی  بَقِیَّہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے تراکیب میں آخری 'ہ' 'ۃ' سے بدل جاتی ہے۔ ١٧٩٥ء میں 'قائم' کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - باقی، بچا کھچا۔
'یہ پچھلی اور موجودہ سوسائٹی کی بقیہ یادگاریں ہیں۔"      ( ١٩٤٣ء، حیات شبلی، ٥٥٤ )
٢ - چنا ہوا، منتخب کیا ہوا، پسندیدہ؛ نشانی۔
"لواس (انسان) کے تئیں کہ بقیہ خدا ہے زمین پر۔"      ( ١٩٠٥ء، لمعۃ الضیاء، ٤ )