بقایا

( بَقایا )
{ بَقا + یا }
( عربی )

تفصیلات


بقی  بَقِیَہ  بَقایا

عربی زبان سے ماخوذ اسم 'بقیہ' کی اردو جمع ہے اور اردو میں بطور اسم صفت بھی مستعمل ہے۔ ١٩٤٨ء میں 'تبرکات آزاد' میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : بَقائے [بَقا + اے]
جمع   : بَقائے [بَقا + اے]
١ - بچا کھچا۔
'دراصل آج کل کے یونی ٹیرین عیسائی انہیں کے بقایا ہیں۔"      ( ١٩٤٨ء، تبرکات آزاد، ٣٣ )
٢ - واجب الادا رقم جو باقی رہ گئی ہو۔
'مالگزاری میں یہ اضافہ، سابقہ بقایوں کی وصولی اور مشرقی پاکستان میں حصول حقوق لگان کی وجہ سے ہوا ہے۔"      ( ١٩٦٠ء، دوسرا پنج سالہ منصوبہ، ١١٢ )
  • remainders
  • remains
  • balances
  • arrears
  • dues;  balance of revenue