تبخیر

( تَبْخِیْر )
{ تَب + خِیْر }
( عربی )

تفصیلات


بخر  تَبْخِیْر

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٧٥ء کو 'جغرافیہ طبیعی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - گرمی کی شدت سے مایع کا بخارات میں تبدیل ہونا یا بھاپ بننا۔
'مایع حالت سے گیسی حالت میں تبدیلی کو تبخیر - کہتے ہیں۔"      ( ١٩٦٦ء، حرارت، ٢٤٢ )
٢ - وہ بخارات جو کھانا کھانے کے بعد یا خلوئے معدہ میں دماغ تک پہنچتے ہیں، ایک بیماری۔
 آگ بڑھکاتی ہے داغوں کی حرارت قلب میں جسم کو میرے جلائے دیتی ہے تبخیر دل
٣ - حرارت خفیف، ہلکا بخار۔
'تین بجے سے پھر بخار کی تبخیر بڑھی۔"      ( ١٩١٩ء، روزنامچہ، حسن نظامی، ٢٣٣ )