پر سوز

( پُر سوز )
{ پُر + سوز (و مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی میں صفت 'پُر' کے ساتھ فارسی مصدر 'سوختن' سے مُشتق فعلِ امر 'سوز' بطور موصوف لگنے سے مرکبِ توصیفی بنا۔ فارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور صفت مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٣٢ء کو 'کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - جلتا ہوا؛ (مجازاً) درد بھرا، اثر میں ڈوبا ہوا۔
 مشکل نہیں یارانِ چمن! معرکۂ باز پُرسوز اگر ہو نفس سینۂ دراج      ( ١٩٣٦ء، ضربِ کلیم، ٩ )
  • burning;  lighted;  blazing