بکھرنا

( بِکَھرْنا )
{ بِکَھر + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


وکرٹین  بِکَھر  بِکَھرْنا

سنسکرت میں اصل لفظ 'وکرٹ' سے ماخوذ اردو زبان میں 'بکھر' مستعمل ہے اس کے ساتھ اردو لاحقۂ مصدر 'نا' لگنے سے 'بکھرنا' بنا۔ اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے۔ ١٥٢٨ء میں "مشتاق" کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - منتشر ہونا، پراگندہ ہونا، الگ الگ ہونا، پھیل جانا۔
'تمام دینار مسجد کی چٹائی پر ادھر ادھر بکھر گئے۔"      ( ١٩٢٦ء، شرر، اسلامی سوانح عمریاں، ٩٤ )
٢ - بیٹھا جانا، گھبرانا، ہیجانی کیفیت پیدا ہو جانا، مضطرب ہو جانا، (جی یا ہوش وغیرہ کے لیے)۔
 بال سلجھانا ترا کنگھی سے دل الجھائے ہے اور بکھرے دیکھ کر بس جی ہی بکھرا جائے ہے      ( ١٨٠٩ء، جرات، کلیات، ٢١٦ )
٣ - ضد کرنا، مچلنا۔
 خود دیجیے گا بوسے گر کسی دن زلفوں کی طرح بکھر گئے ہم      ( ١٨٢٢ء، دیوان راسخ عظیم آبادی، ١٤٦ )
٤ - بپھرنا، غصہ ہونا، مشتعل ہو جانا۔
'یہ سننا تھا کہ حضرت وہیں بکھر گئے اور اس قدر فیل مچایا کہ محلے والے یہ سمجھے شاید میں کسی کو قتل کر رہا ہوں۔"      ( ١٩٢٤ء، مکتوبات نیاز، ٢٣:١ )
٥ - خستگی کے باعث ٹوٹنا، جزو جزو الگ ہونا۔
٦ - جل کر یا سنک کر خستہ ہو جانا، خستگی سے ٹوٹ جانا۔
'آنچ زیادہ ہو گئی لڈو بکھرے جاتے ہیں۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٦٥١:١ )
٧ - غشی طاری ہونا، حالت دگرگوں ہونا۔
'دوا پیتے ہی جی بکھر گیا۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٦٥١:١ )
٨ - قابو سے باہر ہونا، ہاتھ سے نکلنا۔ (مخزن المحاورات، 113)
٩ - ضائع ہونا، خراب ہونا، تین تیرہ ہونا۔ (مخزن المحاورات، 113)
  • to be scattered
  • strewn
  • spread
  • dispersed;  to be sown broadcast;  to be disordered
  • disarranged
  • tossed
  • dishevelled (as hair);  to be wasted
  • spoiled
  • ruined;  to change for the worse
  • become worse;  to become angry or enraged