بکنا

( بِکْنا )
{ بِک + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


وکریٹین  بِک  بِکْنا

سنسکرت میں اصل لفظ 'وکریٹ' سے ماخوذ اردو زبان میں 'بک' مستعمل ہے اس کے ساتھ اردو لاحقۂ مصدر 'نا' لگنے سے 'بکنا' بنا۔ اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء میں میر کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - فروخت ہونا، بیچا جانا۔
 اے مسکن جوبان زماں شہر عزیزاں ہم بھی کبھی بکنے ترے بازار میں آئیں      ( ١٩٥٨ء، تارپیراہن، ٥٨ )
٢ - [ مجازا ]  کسی کا ہو رہنا، غلام کی طرح فرمانبردار ہو جانا، مطیع ہونا۔
 بکے مفت یاں ہم زمانے کے ہاتھوں پہ دیکھا تو تھی یہ بھی قیمت زیادہ      ( ١٨٦٩ء، دیوان حالی، ١٠٨ )
٣ - رشوت قبول کر کے انصاف اور استحقاق کے خلاف کسی کا کام کرنا، جیسے : میری کوشش بیکار گئی وہ بکنے پر راضی نہ ہوئے، مجبوراً میں نے اسے ختم کر دیا۔
  • to be sold
  • to sell