بگھار

( بَگھار )
{ بَگھار }
( سنسکرت )

تفصیلات


اوگھرشنین  بَگھارنا  بَگھار

سنسکرت سے ماخوذ اردو مصدر 'بگھارنا' سے مشتق حاصل مصدر ہے اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٢٤ء میں "فسانۂ عجائب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - وہ گھی یا تیل جس میں پیاز بڑی الائچی یا زیرہ لہسن وغیرہ داغ کیا جائے۔
'گھی میں پیاز کا لچھا ذرا سرخ ہونے آئے تو فوراً زیرہ اور کتری باریک مرچ کا بگھار دے کر قتلیاں ڈال دیجیے۔"      ( ١٩٧٤ء، شاہی دسترخوان، ٢١ )
٢ - [ مجازا ]  شیخی یا ڈینگ کی بات جو اصل مقصد کی بات میں کچھ نمک مرچ کی آمیزش کر کے کہی جائے۔
'انیلا اس فلسفیانہ بگھار سے بھنا کے رہ گئی۔"      ( ١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ١٠٨ )