فعل لازم
١ - کسی چیز کی صورت موجودہ میں خرابی پیدا ہونا، موجودہ خوشگواری یا خوشنمائی برقرار نہ رہنا، جیسے :رنجش پیدا ہونا، جھگڑا ہو جانا، مخالف بننا، تعلقات خراب ہو جانا (کسی سے)۔
'رقص میں دو لڑاکا بہنوں کے تعلقات کا اظہار ہے جن کی کبھی بنتی کبھی بگڑ جاتی ہے۔"
( ١٩٢٢ء، انارکلی، ١٢٠ )
٢ - بدہیئت ہو جانا، شکل مسخ ہونا۔
گیا نہ بعد فنا بھی بگاڑ قسمت کا کہ میری خاک سے بن کر سبو بگڑتا ہے
( ١٨٤٥ء، کلیات ظفر، ٢٠٣:١ )
٣ - بے نتیجہ بے مصرف یا لاحاصل بن جانا، خاک میں مل جانا، خلل پڑنا، رخنہ پڑنا۔
'کسی کام کے بگڑنے پر غصہ نہ فرمایا۔"
( ١٩٢٩ء، آمنہ کا لال، ١٠٩ )
٤ - نقصان پہنچنا یا ہونا۔ (بیشتر استفہام کے ساتھ)۔
'تیرا کیا بگڑتا ہے تو مجھے سفر کی اجازت دے دے۔"
( ١٩٤٥ء، الف لیلہ و لیلہ، ٢٥:٦ )
٥ - مخالف ہو جانا، بیر ہو جانا، ان بن ہو جانا۔
'افلاطون سے اور اس سے بگڑ گئی۔"
( ١٩٢٦ء، شرر، مضامین، ٥٢:٣ )
٦ - مٹانا، فنا ہونا، تباہ ہونا۔
گھر کا نام خاک لوں بن کے یہ بگڑ چکا اس پہ اوس پڑ چکی مٹ چکا اجڑ چکا
( ١٩٢٥ء، عالم خیال، ٨ )
٧ - تلف ہونا، ضائع ہونا، کھو جانا، بے جا صرف ہونا، جیسے : ہمارے کئی ہزار روپے بگڑ گئے اور تقریب میں خاک مزہ نہ آیا۔
٨ - بے سرا ہو جانا۔
'گلشن نے کہا بایاں کسی اور کو دو بایاں بجانے میں بگڑتی ہو۔"
( ١٨٩٣ء، طلسم ہوشربا، ٥٧٨:٦ )
٩ - بداخلاق ہونا، آوارہ ہونا۔
'دولت مند اکثر کامیابیوں سے بگڑ جاتے ہیں۔"
( ١٩٣١ء، رسوا، خونی راز، ٣ )
١٠ - مفلس یا غریب ہو جانا۔
اچھے اچھوں کو بگڑتے ہوئے دیکھا ہم نے بادشاہوں کی بھی تقدیر بگڑ جاتی ہے
( ١٩٠١ء، راقم، کلیات، ٢٢٢ )
١١ - فاسد ہونا، برائی کی طرف راغب ہونا۔
بگڑتی ہے جس وقت ظالم کی نیت نہیں کام آتی دلیل اور حجت
( ١٨٩٤ء، اردو کی دوسری، اسماعیل، ١٧ )
١٢ - کھانے پینے کی چیز میں خرابی پیدا ہونا، بدمزہ یا بدبو ہونا، ذائقہ یا بوباس خراب ہو جانا، گلنا سڑنا۔
'اگر غلاظت کثاقفت وغیرہ کا بندوبست ہو تو پانی بھی نہ بگڑے۔"
( ١٩١٠ء، راحت زمانی، ١١٩ )
١٣ - ناقص یا بیکار ہو جانا، خرابی پیدا ہو جانا، نکما ہو جانا، کام کا نہ ہونا۔
'لالہ صاحب نے اپنی بیوی سے ماش کی دال پکوائی دال بگڑ گئی۔"
( ١٩٢٥ء، لطائف عجیبہ، ٤٢:٣ )
١٤ - تنزل ہونا، مالی اخلاقی اور ثقافتی ہر قسم کی پستی ہو جانا۔
'مسلمان بگڑ گئے اور بگڑے جاتے ہیں۔"
( ١٩٠١ء، حیات جاوید، ١٧٤:١ )
١٥ - حق رفاقت ادا نہ ہونا، (کسی کے) مطابق منشا (بات یا کام) نہ ہونا۔
یہ مقدمہ گواہوں کے بگڑنے سے خراب ہوا ہے۔"
( ١٨٩٥ء، انشائے داغ، ٤٥ )
١٦ - غصے ہونا، خفا یا ناراض ہونا، باغی ہو جانا۔
'مولانا اپنی عادت کے موافق اس پر بہت بگڑے۔"
( ١٩٣٥ء، چند ہمعصر، ٧٩ )
١٧ - بدنظمی یا غفلت سے ابتر ہونا۔
'یہ بنک بہت قدیم اور بڑا زبردست بنک تھا کاروبار بگڑ گیا۔"
( ١٩٢٤ء، انشائے بشیر، ٣٨ )
١٨ - حسب مراد نہ ہونا، خلاف ہونا۔
'میر صاحب کچہری سے آئے ہیں، مقدمہ کہتے ہیں بگڑا جاتا ہے۔"
( ١٨٧٨ء، نوابی دربار، ٣٨ )
١٩ - مرض کا خطرناک صورت اختیار کرنا۔
'طبیب کو دکھایا تو اس نے کہا کہ چشم راست اس کی بگڑ گئی ہے۔"
( ١٩٠٥ء، لمعۃ الضیا، ١٤٦ )
٢٠ - گھوڑے وغیرہ کا سواری میں بدلگام ہو جانا، قابو سے باہر ہو جانا۔
'وہ چار گھوڑوں کی گاڑی میں تنہا سوار تھے گھوڑے چمکے اور بگڑ کر دوڑے۔"
( ١٩٠٤ء، سوانح عمری ملکۂ وکٹوریہ، ٦٦٨ )
٢١ - صفات کے ساتھ مل کر (محاورے یا فعل مرکب میں) حسب سیاق و سباق مختلف معانی میں مستعمل، جیسے : دماغ بگڑنا، گلابگڑنا، عصمت بگڑنا، عادت بگڑنا، حالت بگڑنا، جگربگڑنا۔