بگاڑنا

( بِگاڑْنا )
{ بِگاڑ + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


وکار  بِگاڑ  بِگاڑْنا

سنسکرت میں اصل اسم 'وکار' سے ماخوذ اردو مستعمل 'بگاڑ' ہے اس کے ساتھ 'نا' بطور لاحقۂ مصدر لگانے سے 'بگاڑنا' بنا۔ اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے۔ ١٦٩٧ء میں 'ہاشمی' کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - کسی چیز کی صورت موجودہ میں خرابی پیدا کر دینا، موجودہ خوشگواری یا خوشنمائی برقرار نہ رکھنا، جیسے!رنجش پیدا کرنا، جھگڑا پیدا کرنا، مخالف بنانا، تعلقات خراب کر لینا (کسی سے)۔
 وہی اب جان کے دشمن بنے ہیں بگاڑی سب سے جن کی دوستی میں      ( ١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ١٢٦ )
٢ - بدہیئت بنا دینا، ہیئت بدل دینا، شکل مسخ کر دینا۔
 سمجھ کے نقش قدم وہ بگاڑتے ہیں مگر مٹانے والے کے قدموں سے بن رہا ہوں میں      ( ١٩٣٨ء، سازحریت، ٤ )
٣ - بے نتیجہ، بے مصرف یا لاحاصل بنا دینا، خلل ڈالنا، رخنہ ڈالنا، خاک میں ملا دینا۔
'اس کو ہوتی ہواتی شادی کے توڑ دینے کا ایک خاص ملکہ تھا، بنے بنائے کام کو بگاڑ دینے کی عجیب مہارت تھی۔"      ( ١٩٣٦ء، گرداب حیات، راشدالخیری، ١٩ )
٤ - (کسی کی طرف سے) منھ کو موڑ لینا، بیر رکھنا۔
 نہ ڈر تو کثرت عصیاں سے عیش توبہ کر نہیں بگاڑنا اللہ عذر خواہوں سے      ( ١٨١٨ء، عیش، دیوان، ٢١٥ )
٥ - نقصان پہنچانا (اکثر سوالیہ جملے میں)۔
'رودر نے میرا کیا بگاڑا تھا کہ میں نے ماں کا بدلہ بیٹے سے لیا۔"      ( ١٩٣٣ء، میرے بہترین افسانے، ٥٧ )
٦ - مٹانا، فنا کرنا، تباہ کرنا۔
'میرا طلسم لڑکوں کے گھروندے کی طرح بگاڑ ڈالا۔"      ( ١٨٩٠ء، فسانۂ دل فریب، ٢٦ )
٧ - تلف کرنا، ضائع کرنا، کھونا، بے جا صرف کرنا۔
'دس ہزار بگاڑ دیے مگر وہ پھر بھی رام نہ ہوئی۔"      ( ١٩٥٢ء، ہوائی، جوش (سلطان حیدر)، ٩٨ )
٨ - بداخلاق اور آوارہ بنا دینا۔
'وہ میم ہے، بے دھرم ہے، لڑکیوں کو بگاڑ دے گی۔"      ( ١٩٠٤ء، راج دلاری، ٤٣ )
٩ - مجامعت کرنا، عورت کو ناجائز طور پر استعمال کرنا۔
'کل بگاڑی میں نے مجبوراً تمھاری چھوکری۔"      ( ١٩٣٨ء، کلیات عریاں، ٥٢ )
١٠ - مفلس یا غریب بنا دینا۔
'خدا ہی نے مجھے بگاڑ دیا نہیں تو یوں کیوں تمھارے گھر لونڈی گری آج نصیب ہوتی۔"      ( ١٨٧٨ء، نوابی دربار، ٢٦ )
١١ - فاسد کرنا، برائی کی طرف راغب کرنا (دل وغیرہ کو)۔
'کچھ اچھا ہو گی تو مانگ کر لے لوں گا، اپنی نیت کیوں بگاڑوں گا۔"      ( ١٩٢٢ء، گوشۂ عافیت، ٢٤١:١ )
١٢ - بدمزہ کر دینا، ذائقہ خراب کر دینا۔ (پلیٹس؛ نوراللغات، 652:1)
١٣ - خود کو تنزل میں ڈالنا، اپنے آپ کو مالی اخلاقی ثقافتی اور ہر قسم کی پستی میں گرانا۔
'قوموں کی موت اور زندگی خود قوموں ہی کے ہاتھ میں ہے وہ چاہیں اپنے تئیں بنائیں اور چاہیں بگاڑیں۔"      ( ١٩٠١ء، حیات جاوید، دیباچۂ اوّل، ٣ )
١٤ - ساتھ نہ دینا، (کسی کے) مطابق کام نہ کرنا۔
'مسلمان آج کس درجہ پریشان حال - نظر آتے ہیں، کیوں اس لیے کہ زمانے سے انھوں نے بگاڑ دی اور نتیجہ یہ ہوا کہ خود ہی بگڑ گئے۔"      ( ١٩٢٦ء، شرر، مضامین، ١|٣ : ٨ )
١٥ - صفات کے ساتھ مل کر (محاورے یا فعل مرکب میں) حسب سیاق و سباق مختلف معانی میں مستعمل، جیسے : دماغ بگاڑنا، گلا بگاڑنا، عصمت بگاڑنا، عادت بگاڑنا۔
  • to ruin
  • spoil
  • mar
  • vitiate;  to bungle;  to break a custom;  to cause a misunderstanding (between friends);  to foul (one's clothes)