بلاوا

( بُلاوا )
{ بُلا + وا }
( سنسکرت )

تفصیلات


بروٹبن  بلانا  بُلاوا

سنسکرت سے ماخوذ اردو مصدر لازم 'بولنا' سے اردو قواعد کے مطابق بنائے گئے مصدر متعدی 'بلانا' سے مشتق اسم ہے۔ ١٧٩١ء میں 'شاہ عبدالقادر' کے ترجمۂ قرآن میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : بُلاوے [بُلا + وے]
جمع   : بُلاوے [بُلا + وے]
جمع غیر ندائی   : بُلاووں [بُلا + ووں (واؤ مجہول)]
١ - دعوت، نیوتا، طلبی۔
'عورتوں کو دولھا کی ماں کی طرف سے اور مردوں کو دولھا کے باوا کی جانب سے بلاوا دیا جاتا ہے۔"      ( ١٩٠٥ء، رسوم دہلی، سید احمد، ٧٣ )
٢ - پیام مرگ۔
'ہم پکے پان ہیں۔ نہ جانے کب بلاوا آ جائے۔"      ( ١٩٢٧ء، ماہنامہ 'ساقی' مارچ، ٤٧ )
  • calling
  • bidding;  call
  • invitation
  • summons