اصلاً انگریزی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں انگریزی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ ١٨٦٩ء میں 'مکاتیب سرسید" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - فرد حساب، وصول شدنی رقم کی تفصیل جو اس شخص یا جماعت کے نام بنائی جائے جس پر واجب الادا ہو (جیسے : مہینے بھر کے کھانے کا بل)، قبض الوصول (جیسے : تنخواہ کابل)۔
بدلا زمانہ ایسا کہ لڑکا پس از سبق کہتا ہے ماسٹر سے کہ بل پیش کیجے
( ١٩٢٤ء، بانگ درا، ٣٢٧ )
٢ - ہنڈی، چک۔
'چار سو روپے کا بل تمھارے نام عنقریب بھیجا جائے گا، اس کا روپیہ تمہیں کوٹھی بنک سے وصول ہو گا۔"
( ١٨٧٠ء، انشائے خرد افروز، ٩ )
٣ - مسودۂ قانون جو اسمبلی منظور کرتی ہے۔
'جس وقت یہ بل پاس ہو کر قانون ہوا ہے تو میں گورنمنٹ انڈیا کا اعلٰی افسر تھا۔"
( ١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ١٦١ )