اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - تلوار یا دوسرے آہنی اسلحہ و آلات کی کجی، وہ بال بھر اور نازک سی ناہمواری جو کسی بے احتیاطی سے پیدا ہو جائے اور ظاہراً محسوس نہ ہو۔
ہم نے دیکھے ہیں بہت زلف کے خم تیغ کے بل نہیں بڑھنے کا نزاکت میں کمر سے کوئی
( ١٩٣٣ء، ریاض رضوان، ٣٥٩ )
٢ - مروڑے جانے سے پیدا شدہ کیفیت، مروڑ، البیٹ، اینٹھ۔
'اگر تم اس رشتے کو بل دے کر چھوڑ دو تو اس بل کے کھلنے سے دونوں گولے گھومنے لگیں گے۔"
( ١٨٣٣ء، مفتاح الاقلاک، ٤٨ )
٣ - شکن، چین، بٹ۔
"اس کی ابرو پر ابھی بل باقی تھا کہ میں نے کہا -"
( ١٩٣١ء، رسوا، خونی بھید، ١٠٤ )
٤ - خم، خمیدگی، بانک، ٹیڑھ۔
لاکھوں کا سامنا ہے یہ خوف اجل نہیں پیری کا بانکپن ہے کمر میں یہ بل نہیں
( ١٩٣٧ء، یاد حبیب، ٤ )
٥ - کھونگر، حلقہ، ہلالی دائرے کی سی صورت حال۔
خزاں نے رنگ جمایا ہماری زلفوں پر وہ بل وہ خم وہ سیاہی وہ پیچ و تاب گیا
( ١٨٦١ء، کلیات اختر، واجد علی شاہ، ١٦٤ )
٦ - موچ۔
'یہ بل صرف پیر ہی میں نہیں بلکہ ہمیشہ ساری ٹانگ میں ہوتا ہے۔"
( ١٨٤٦ء،دستور العمل نعلبندی اسپاں، ١١ )
٧ - کسی چیز کا وہ حصہ جو ہلالی حلقے کی طرح کا ہو۔
'ماما حقہ لائی بیوی نے زیرانداز بچھا کر پیچوان کا بل اپنے ہاتھ سے میاں کے داہنے ہاتھ کی طرف قریب رکھ دیا۔"
( ١٩٣٣ء، اہل محلہ اور نا اہل پڑوسی، ٦ )
٨ - کج روی، حسب مراد نہ ہونے کی کیفیت۔
دیا دونوں کو دینے والے نے حصہ برابر کا مری قسمت نے بل پایا ترے گیسو میں خم آیا
( ١٩٢٣ء، دیوان جگر، (افتخار علی)، ٣٣ )
٩ - پھیرا، لپیٹ (کسی چیز پر کوئی ستلی وغیرہ لپیٹنے کی صورت میں)۔
'کئی بل باندھو گے تب یہ نہ چھوٹے گا۔"
( شبدساگر، ٣٤٠٥:٧ )
١٠ - پیچ و تاب، الجھاوا، (استعارۃً) فکر و تردد۔
خیال وصل نے جا کی بغل میں کجی قسمت کی لائی اور بل میں
( ١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، کلیات (مجلس)، ٥٧٣ )
١١ - تفاوت، فرق۔
'بولی کی آوازیں دو بھانت کی ہوتی ہیں سُر اور اَسُر پر چیخ کی آوازوں میں ایسی کوئی بانٹ نہیں ہوتی اور یہی بولی اور چیخ کا بل ہے۔"
( ١٩٧١ء، اردو کا روپ، مقدمہ، ٩ )
١٢ - جوڑے ہوئے اعداد میں کمی بیشی۔
'حساب درست نہیں ہوا میزان میں بل ہے۔"
( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٦٥٦:١ )
١٣ - کمی، کسر۔
'جو کاروبار ہے انصاف میں ڈوبا ہوا ایک رتی کا بل نہیں۔"
( ١٩٢٧ء، عظمت اللہ خاں، مضامین، ٧٢:٢ )
١٤ - کشیدگی، رنجش، کینہ۔
'کسی نے الٹا سیدھا نہ پڑھایا ہو جس سے والد کے جی میں بل آیا ہو۔"
( ١٩٠٧ء، سفید خون، ٢٦ )