بلغمی

( بَلْغَمی )
{ بَل + غَمی }
( عربی )

تفصیلات


بَلْغَم  بَلْغَمی

عربی زبان سے ماخوذ اسم 'بلغم' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگنے سے 'بلغمی' بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٨٤٤ء میں 'مفید الاجسام" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( واحد )
١ - بلغم والا، بلغم سے منسوب۔     
'صفراوی مزاج کے آدمی جلد باز ہوتے ہیں بلغمی مزاج کے دھیمے۔"     رجوع کریں:   ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٢٥:٣ )
٢ - بلغم پیدا کرنے والا۔
'یہ سب بلغم کا فساد ہے بھلا موٹا کیا ہوتا ادھر کا پانی نہایت بلغمی ہے۔"      ( ١٩٣٦ء، پریم چند، پریم چالیسی، ١١٤:١ )
٣ - [ مجازا ]  موٹا کاہل شخص؛ موٹی سمجھ کا۔(پلیٹس؛ نوراللغات، 663:1؛ فرہنگ آصفیہ، 409:1)
٤ - مرطوب۔
 پی جس قدر ملے شب مہتاب میں شراب اس بلغمی مزاج کو گرمی ہی راس ہے      ( ١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ٢٠٥ )
  • of
  • or relating to
  • phlegm;  phlegmatic;  corpulent
  • blubbered;  lubberly;  a heavy
  • sluggish person