بلغم

( بَلْغَم )
{ بَل + غَم }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان میں بطور اسم مستعمل ہے امکان ہے کہ عربی میں یونانی سے ماخوذ ہے البتہ اردو زبان میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٨٢ء میں 'طلسم ہوشربا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ طب ]  انسان کے جسم کی چار خلطوں (سودا، صفرا، خون اور بلغم) میں سے ایک خلط کا نام۔
'انسان کے جسم میں اگر کسی قسم کا مادہ بڑھ جاتا ہے تو خواب میں اس کے مناسب مجسم شکلیں نظر آتی ہیں، مثلاً اگر بلغم کی زیادتی ہو تو پانی، دریا اور سمندر نظر آئیں گے۔"      ( ١٩٣٢ء، سیرۃ النبی، ٩٢٦:٤ )
٢ - لیسدار فاسد مادہ جو سینے میں جمع ہو جاتا ہے اور کھانسی کے ساتھ خارج ہوتا ہے۔
'بلغم حلق کے اندر لیس اور گاڑھے پن کی وجہ سے چپکا رہتا ہے۔"      ( ١٩٣٦ء، شرح اسباب (ترجمہ)، ٢٦٢:٢ )
  • phlegm (one of the humours of the body);  running at the nose from cold