بلبلانا

( بِلْبِلانا )
{ بِل + بِلا + نا }
( ہندی )

تفصیلات


بِلْبِلا  بِلْبِلانا

ہندی زبان سے ماخوذ لفظ'بلبلا' کے ساتھ اردو لاحقۂ مصدر 'نا' لگنے سے 'بلبلانا' بنا اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے۔ ١٩٩٧ء میں 'ہاشمی" کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - بے قرار ہونا، تڑپنا، کسی دکھ یا تکلیف کی وجہ سے بیتاب ہو کر رونا۔
'انھوں نے اس کے دکھتے ہوئے پھوڑے اس طرح چھیڑے کہ لوگ بلبلا اٹھے۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہمعصر، ٢٠٢ )
٢ - گڑگڑانا، منت و زاری کرنا، گریہ کرنا۔
'جب ہم بلبلا کر اور گڑگڑا کر اس سے التجا کریں گے تو وہ ہماری دعا سنے گا۔"      ( ١٩١٩ء، جوہر قدامت، ١٢٣ )
٣ - بیکل ہونا، بے چین ہونا۔
 دل جگر برق نگہ سے تلملا کر رہ گئے طفل اشک آنکھوں میں اپنی بلبلا کر رہ گئے      ( ١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٧٧ )
٤ - کسی (شخص یا چیز) کے اشتیاق یا خواہش میں افعال و حرکات سے اضطراب ظاہر کرنا۔
'طاہر : تم پر کسی کی چیز دیکھنے کے لیے بلبلائی جاتی ہو، ڈپٹی کی بیوی ہو کر ایسی ندیدی۔"      ( ١٩٣٩ء، شمع، ٢٢٧ )
  • to be restless;  to be tormented with pain;  to lament
  • complain
  • whine (from pain
  • grief
  • hunger);  to sob or cry violently