پرت

( پَرَت )
{ پَرَت }
( سنسکرت )

تفصیلات


پر+تِ  پَرَت

سنسکرت میں اسم 'پر + ت' سے ماخوذ 'پرت' اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧٨٠ء کو "کلیات سودا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع   : پَرَتیں [پَرَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : پَرَتوں [پَرَتوں (و مجہول)]
١ - پتھروں کی تہ، چٹان کے حصے، پہاڑ کے پتھروں کا سلسلہ، لوہے فولاد کی تہ۔
"بڑے پتھروں کو نکالنے کا طریقہ یہ تھا کہ چٹانوں کے اندر پرت کے ساتھ ساتھ . سوراخ کیا جاتا تھا۔"    ( ١٩٤٤ء، آدمی اور مشین، ٦١ )
٢ - طبق زمین، تہہ
"ہر ایک پرت دوسرے پرت پر بے ڈھنگے پن سے کس شکل میں قائم ہے۔"    ( ١٩١٠ء، معرکۂ مذہب و سائنس، ٢٦٧ )
٣ - (اصطلاح کیمیا) ٹکڑے، ریزے، مخروطی شکل کی پرت دار شے۔ قلم (پیپر منٹ شورہ وغیرہ)۔
"کرومک کلورائیڈ خوبصورت بنفتئی رنگ کے پرتوں کی شکل میں حاصل ہو گا یہ پرت ٹھنڈے پانی میں تقریباً ناحل پذیر ہیں۔"    ( ١٩٢٥ء، عمل کیمیا، ٥٨ )
٤ - جوا ہر پارے، نگینہ، الماس یا کسی اور نگینے کی تہیں۔
 شفاف تن ایسا ہے کہ آئینہ ہو ششدر الماس کی پرتیں ہیں کہ ابھرے ہوئے جوہر    ( ١٩٣٠ء، عروج، عروج سخن، ١٢٣ )
٥ - ورق، صفحہ، حصّہ۔
"جب کسی دستاویز کی کئی پرت ہوں تو صرف ایک کا ضمانت کرنا کافی ہو گا۔"    ( ١٩٢٦ء، قانون شہادت، ٢١ )
٦ - کاغذ کی، تہہ در تہہ
"منیجر صاحب.نوٹوں کے گڈے میں سے پرتیں ہٹا ہٹا کر کچھ دیکھتے رہے۔"    ( ١٩٤٤ء، رفیق حسین، گوری ہو گوری، ١٨٣ )
٧ - [ نیاتیات ]  پھولوں کی اندرونی تہہ، سپور پھل۔
"ان پھولوں کی عرضی تراش میں نالیوں کے مختلف پرت (strata) دکھائی دیتے ہیں۔"      ( ١٩٧٠ء، فنجائی اور مشابہ پودے، ٤٦٨ )
٨ - آنکھ کا پردہ نیز سفید ڈھیلے والا حصّہ وہ سفید کھال جس کی بناوٹ پر قوت باصدہ کی باہر کی طرف دیکھنے کے لئے بنایا گیا ہے۔
"طبقات چشم کی طرف آنے والی رطوبت سے آنکھوں کے پرت میں تناؤ پیدا ہوتا ہے۔"      ( ١٩٣٦ء، شرح اسباب (ترجمہ)، ٣:٢ )
٩ - کھانے کی چیز کا بالائی حصّہ، دہی، بالائی کے اوپر کی تہہ،
"بالائی عمدہ اوپر کے پرت ہوں نیچے کا گودانہ ہو۔"      ( ١٩٣٠ء، عصمی دسترخوان، ١٩٣:١ )
١٠ - کھجلے، روٹی پراٹھے یا سموسے کا پتلا حصہ، تہہ۔
"ایک ایک پراٹھے میں دس دس پرت اور کجھلے کی طرح خستہ دیکھنے سے منہ میں پانی بھر آئے۔"      ( ١٩٤٣ء، دلی کی چند عجیب ہستیاں، ٦٤ )
١١ - لکڑی کے پتلے پتلے پھرے۔
"مشین چھیل چھیل کے تمہارے لمبے لمبے پرت بنا دیتی تھی اور پھر وہ پرت دوسری کل میں ڈال کر کترے جاتے تھے۔"      ( ١٩٠٩ء، سی پارہ دل، ٥٠:١ )
١٢ - چلکا یا چھلکے کی طرح کی کوئی چیز۔
"بعدہ ایک تولہ ابرک لے کر اس کے پرت علیحدہ علیحدہ کرلو۔"      ( ١٩٣٧ء، سلک الدرر، ٢١٤ )