پرتو

( پَرْتَو )
{ پَر + تَو (و لین) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٥٢١ء کو "خواجہ بندہ نواز" (شکار نامہ، شہباز)" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : پَرْتَوؤں [پَر + تَو (و لین) + اوں (و مجہول)]
١ - عکس، پرچھانواں، سایہ۔
"نبوت. کو بشریت کے پرتو سے اس قدر منزہ سمجھا ہے کہ اس کو الو ہیت کا ہم مرتبہ قرار دیا ہے۔"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبی، ٣٠٥:٣ )
٢ - روشنی، شعاع، جھلک۔
 دل شکستہ ہے آئینہ زار حسن صنم اس ایک شمع کا پرتو ہزارہ راہ میں ہے      ( ١٩٠٩ء، دیوان صفی، ١٢٩ )
  • light;  ray;  beam;  sunbeam;  moon beam;  splendour;  reflection;  enlightenment