پردہ نشین

( پَرْدَہ نَشِین )
{ پَر + دَہ + نَشِین }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی میں اسم 'پردہ' کے ساتھ مصدر'نَشستَن' سے مشتق فعل امر 'نشین' بطور لاحقہ فاعلی ملنے سے مرکب توصیفی بنا۔ فارسی سے اردو میں داخل ہوا اور سب سے پہلے ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - پردے میں بیٹھنے والی عورت، غیر مرد سے چھپنے والی عورت
"ایک پردہ نشین لڑکی کے والدین نے حسن ظن میں گرفتار ہو کر لڑکی کو اقلیدس پڑھانے کے لئے معلم مقرر کیا۔"      ( ١٩٣٨ء، ملفوظات اقبال، ٢٢ )
٢ - [ مجازا ]  چھپے ہوئے۔
 کہیں پردہ نشین اکثر رستے میں فقرانہ چلنا ہمیں آتا ہے درپیش اسیرا نہ      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٣١٢ )
  • confidential;  secret