پرداخت

( پَرْداخْت )
{ پَر + داخْت }
( فارسی )

تفصیلات


پرداختن  پَرْداخْت

فارسی میں مصدر 'پرداختن' سے فعل ماضی مطلق 'پرداخت' اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٠٩ء کو "دیوان شاہ کمال (قلمی نسخہ)" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
١ - اصلاح کردار و اعمال، درستی، سنھبال، تربیت، ہدایت۔
"پیغمبر صاحب ہر فرد امت کی پرداخت میں سعی کا کوئی دقیقہ اٹھا نہیں رکھتے تھے۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٢٤١:٣ )
٢ - محافظت، دیکھ بھال، خبر گیری۔
"بچوں کو ان کی ماں سے علٰیحدہ نہ کرنا چاہیے اگر بچے ماں کی پرداخت میں رہتے ہیں تو بہت جلد پرورش پاتے ہیں۔"      ( ١٩٢٤ء، پودوں کی تجارت، ١٧ )
٣ - دستگیری، مدد سہارا۔
"اس سے بڑھ کر لونڈی غلاموں کی پرداخت اور کیا ہو گی کہ مالکوں کو ان کے بیاہ دینے کی تاکید ہے"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٣٦:٢ )
٤ - پرورش
"یہ سب صفات اور ان سے بڑھ کر ان کی نوعیت اس شجر پر بھی منحصر ہے جس کی شاخوں نے اپنی آغوش میں ان کی پرداخت کی ہے۔"      ( ١٩١٢ء، یاسمین، ٢٥ )
٥ - فراغت، بے تعلقی، روگردانی۔
 حق ہم کو کمال خیر دیوے پرداخت ز شکل غیر دیوے      ( ١٨٠٩ء، شاہ کمال، دیوان (قلمی نسخہ)، ٢١٦ )
  • performing;  finishing;  leaving;  quitting;  relinquishment;  favouring;  cherishing;  patronizing