آڑ

( آڑ )
{ آڑ }
( سنسکرت )

تفصیلات


آورڑ  آڑ

سنسکرت زبان میں اصل لفظ 'آورڑ' ہے لیکن اردو زبان میں داخل ہو کر 'آڑ' مستعمل ہوا۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء میں حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
واحد غیر ندائی   : آڑے [آ + ڑے]
جمع   : آڑیں [آ + ڑیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : آڑوں [آ + ڑوں (واؤ مجہول)]
١ - اوٹ، اولٹ، پردہ، وہ چیز جس کے پیچھے چھپ رہیں۔
"پرندوں کو انڈے دینے کے لیے تنہائی کی اور آڑ کی جگہ درکار ہوتی ہے۔"      ( ١٩٢٤ء، پرندوں کی تجارت، ١٤ )
٢ - حیلہ، بہانہ، (جو اصلیت کو چھپانے کے لیے ہو)
"جس قدر گنجائش فریب اور دغا بازی کی مذہب کی آڑ میں ہے کسی شعبہ زندگی میں نہیں۔"      ( ١٩٣٢ء، انور، ٦٩٤ )
٣ - حفاظت، پناہ، پشت پناہی، مدد۔
"جو لوگ واقعی . دوست پرور ہوتے ہیں . ان کے پس ماندوں کو آڑ دینے والوں کی کمی نہیں۔"      ( ١٩٣٥ء، دودھ کی قیمت، ٧٧ )
٤ - ٹیک، تکیہ، ٹیکن۔
"سر جو ٹکرایا تو دیوار کی آڑ لگا کر بیٹھ گئی۔"      ( ١٩٢٦ء، شرر، فلورا فلورنڈا، ١٦١ )
٥ - رکاوٹ، سد راہ، حائل
 بہت واں سے نزدیک ترتھا پہاڑ فقط بیچ میں ایک جنگل تھا آڑ    ( ١٨٤٧ء، مثنوی صیدیہ، ١١٦ )
٦ - حد فاصل۔
"جنتیوں اور دوزخیوں کے بیچ میں ایک آڑ . ہو گی۔"    ( ١٨٩٥ء، ترجمہ قرآن، نذیر احمد، ٢٤٨ )
٧ - ضمانت یا کفالت
"اس قصبے میں جن حضرات اسلام کی جائیداد پر یہ نوبت جائیداد کے ضائع ہونے کی، بیع، رہن، آڑ سے آئی ہے وہ میرے ہی قرابت دار ہیں۔"      ( ١٩٠٤ء، ماہ نامہ 'عصر جدید' جون، ٢٤٣ )
٨ - شرم، حجاب
"دو بدو کہنے سننے سے ذرا سی آڑ اور تھوڑا سا لحاظ جو باقی ہے وہ بھی اٹھ جائے گا۔"      ( ١٩٢٠ء، لخت جگر، ٢٠٦:١ )
٩ - ٹیڑھ، کجی، ترچھا پن
"عمارت میں آڑ آتی ہے تو آئے چھت میں رخنہ پڑتا ہے پڑے۔"      ( ١٩٢٨ء، فنون، اپریل، ٢٦ )
١٠ - [ ہندو ]  کاجل کی ترچھی لکیر جو ہندو عورتیں اپنے ماتھے پر بندی کے نیچے کھینچتی ہیں۔
 اینگر کی دے ہوں لال ٹکلیا اور دے ہوں کاری آڑواہی رسیاپے      ( ١٨٩٥ء، (پوربی گنواری) (فرہنگ آصفیہ، ١٥٠:١) )
١١ - ایک قسم کے بوائے ہوئے اناج (ترکاری وغیرہ) میں دوسرے قسم کے اناج (یا ترکاری وغیرہ) کی آڑی پٹی (فرہنگ آصفیہ 150:1)
١٢ - [ برتن سازی ]  برتن کے کور کنارے سیدھے کرنے اور گڑھے گومڑے نکالنے کا(ٹھٹھیرے کا) ہتھوڑا جو چونچ کی شکل کا ہوتا ہے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 26:3)
١٣ - [ موسیقی ]  ہاتھی دانت یا کسی اور چیز کی چھوٹی سی تختی جو سارنگی کے نچلے سرے (طبلی) کے اوپر تانت کے تاروں کو (طبلی) کی سطح سے ذرا اوپر اٹھائے رکھنے کے لیے لگی رہتی ہے اس کے اوپر تانت کے تار کھنچے ہوتے ہیں جس سے تار کی جھنکار صاف رہتی ہے، تاردان، ٹیک، گھوڑی۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 100:4)
١٤ - [ موسیقی ]  طبلہ کی تال میں لے کر ایک قسم جس میں کال پر ماترے گنے جاتے ہیں۔
"لے کواڑ ہو جاتی ہے، یہ لے آڑ سے آسان ہے۔"      ( ١٩٢٧ء، نغمات الہند، ٩١ )
١٥ - [ لوہاری ]  چھا، لوہارکی بھٹی کے منہ کا پٹ جو اندر کی تپش کو روکتا ہے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 1:8)
١٦ - [ معماری ]  یاڑ کی کھڑی لکڑی کا جھوک روکنے اور سہارنے والی ترچھی بندی ہوئی لکڑی، اڑنگا۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 90:1)
١٧ - ڈھلان پر کھڑی ہوئی گاڑی کے پہیے کے نیچے لگانے کی روک جس سے گاڑی اپنی جگہ قائم رہے اور آگے یا پیچھے نہ ہٹے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 104:5)
١٨ - کھیٹ کی حد بندی کی منڈیر، مینڈ۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 3:6)
١٩ - وہ لکڑی جو کواڑوں کو کھلنے سے روکنے کے لیے پس پشت ہوتی ہے۔دروازے کی لکڑی۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 22:1)
صفت ذاتی ( مؤنث - واحد )
جمع   : آڑیں [آ + ڑیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : آڑوں [آ + ڑوں (واؤ مجہول)]
١ - پشت پناہ، مددگار۔
"مصیبت تو اسے ہے جس کی کوئی آڑ نہیں۔"      ( ١٩٣٥ء، گئودان، ٣٠٨ )
٢ - ضامن، کفیل، جیسے : روپیہ تو قرض مل جائے گا لیکن کسی کو آڑ دینا پڑے گا۔
متعلق فعل
١ - وقفے سے (وقت کا) فاصلہ دے کر
"تراش روزانہ واقع نہ ہو، بلکہ ایک دن آڑ۔"      ( ١٩٠٧ء، فلاحۃ النخل، ٢٤٣ )
٢ - بچنے یا چھپنے کے لیے، پوشیدہ ہو جانے کی غرض سے
"اتنا سنا کہ کہیں دھگڑے کے پاس پکڑی گئیں لو بی بی یہ شہزادیاں ہیں جن کو محل کیا کوئی کونا آڑ بھی نصیب نہیں۔"      ( ١٨٨٢ء، طلسم ہوشربا، ٦٦٧:١ )
١ - آڑ آنا
 کہ آڑ آوینگا تیرے ایک اسود کہ پانی لینے سے ہونیگا تراسد      ( ١٧٧١ء، ہشت بہشت، ١٤٣ )
٢ - آڑ بنانا
بہانہ ڈھونڈنا، حیلہ قرار دینا۔"لیڈر کا کام محض اس قدر ہوتا ہے کہ . خود غرضیوں کے لیے آڑ بنائے۔"      ( فلسفہ اجتماع، ٢٢٥ )
٣ - آڑ پڑنا
جھک جانا۔ پڑے آو کر آڑ جوسی جیتے مہا پنڈتاں ہور مجوسی جیتے      ( ١٥٦٤ء، حسن شوقی، دیوان، ٧٧ )
٤ - آڑ پکڑنا
پناہ لینا، چھپ جانا۔"آڑ پکڑ کر کھڑے ہوے ایسے مقام پر جہاں سے تقریر سنائی دے۔"      ( ١٩٠٤ء، افتاب شجاعت، ١٧٤:٣ )
سہارا لینا، ٹیک لگانا۔"دونوں دوست درختوں ٹیلوں کی آڑ پکڑ کر مکان کے اندر پہنچے۔"      ( ١٩٣٣ء، یدقدرت، ٣٦ )
بہانہ بنانا"دوسری جگہ وہ اسی مذہب کی آڑ پکڑ کر دارالحرب میں سود بھی لینے لگے۔"      ( ١٩٤٠ء، مضامین رشید، ٢١١ )
٥ - آڑ توڑنا
حجاب اٹھانا، پردہ باقی نہ رکھنا یا اٹھا دینا۔ کچھ منہ سے پھوٹیے تو سہی پھر نہیں کہ ہاں آپس میں ہے حجاب کی جو آڑ توڑیے      ( ١٨١٨ء، انشا، کلیات، ١٦٩ )
٦ - آڑ ڈھونڈنا
پناہ چاہنا۔ دن کو تو میرے نالہ سوزاں بلند ہوں ڈھونڈے فلک پہ مہر فلک ابر تر کی آڑ      ( ١٨٦٠ء، کیف، آئینہ ناظرین، ٨٩ )
٧ - آڑ کرنا
ضمانت میں دینا، رہن کرنا۔"میں نے دلی لالہ کے پاس مونچھ کا ایک بال آڑ کر کے دس رپئے ادھار لیے تھے۔"      ( ١٩٥٤ء، اپنی موج میں، آوارہ، ٦٣ )
پناہ لینا۔ کرنا سپر کی آڑ شجاعت سے دور ہے رو کے جو وار تیغ کا منہ پر وہ سو رہے      ( ١٨٣٢ء، رند، ١٧٥:١ )
٨ - آڑ لینا
پناہ لینا، سہارا لینا۔ مردوں کے واسطے ہے یہ ٹیکا کلنک کا گھونگھٹ ہو عورتوں کا جو لوں میں سپر کی آڑ      ( ١٨٦٠ء، کیف، آئینہ ناظرین، ٨٨ )
٩ - آڑ میں آنا
بیچ میں پڑنا، جیسے : جو چیز آڑ میں آئی سیلاب اسے بہا لے گیا۔
ضامن ہونا۔ (فرہنگ آصفیہ، ١٥٠:١)