پرسوں

( پَرْسوں )
{ پَر + سوں (و مجہول) }
( ہندی )

تفصیلات


پرسوں  پَرْسوں

ہندی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٩٧ء کو "دیوان ہاشمی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف زماں ( مذکر )
١ - گذشتہ کل سے پہلے کا دن، گزرا ہوا تیسرا دن۔
"میں پرسوں دیکھ کر آیا کہ سب چیزیں تمہاری مرضی کے موافق مکمل ہو گئیں۔"      ( ١٩٢٥ء، مینا بازار، شرر، ٤٣ )
٢ - آئندہ کل کے بعد کا دن، ایک دن درمیان میں چھوڑ کر اگلا دن۔
"بیوی "پرسوں اللہ رکھے برات چڑھے گی۔"      ( ١٩١٢ء، شہید مغرب، ٤٦ )