پروٹوکول

( پُروٹوکول )
{ پُرو (و مجہول) + ٹو (و مجہول) + کول (و مجہول) }
( انگریزی )

تفصیلات


انگریزی سے اردو میں داخل ہوا اور اپنے اصل معنی میں عربی رسم الخط میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٩٦٦ء کو "روزنامہ، جنگ، کراچی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - یونانی الاصل مرکب لفظ جس کے معنی ہیں پہلا مخصوص ورق جس کو سودے میں چسپاں کر دیا گیا ہو، (مجازاً) طے شدہ سفارتی اصول، پروٹوکولون اسی روایت سے وہ مروجہ آداب ورسوم جو عرصہ دراز سے چلے آرہے ہیں اور جن کو ایک ضابطہ کی شکل سے حکومت کے سربراہ، وزرا اور سفیر سرکاری کاموں کے سلسلے میں گفتگو ملاقات یا آنے جانے میں برتتے ہیں اکثر مواقع کے اعتبار سے کچھ قدغن بھی ہوتی ہے، سفارتی آداب یا لحاظ۔
"اگر پروٹوکول کی مجبوریاں اور دشواریاں نہ ہوتیں تو میں ہر شخص کے پاس جاتا اور اس سے مصافہ کرتا۔"      ( ١٩٦٦ء، روزنامہ، جنگ، کراچی، ٢٢ اپریل، ١٠ )
٢ - سیاسی اعتبار سے طریق کار سے متعلق کوئی روئیداد، بیان کیفیت یا معاہدے کا سودہ جس پر فریقین کے دستخط ہوں جس کی رو سے وہ اس کے پابند ہوں۔
٣ - کسی مخصوص سیاسی نوعیت کے مسودہ کا تحریر کرنا، منشور شاہی یا فرمان پوپ، (انگریزی اردو ڈکشنری، عبدالحق، 935)۔
  • protocol