تپنا

( تَپْنا )
{ تَپ + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان کے لفظ 'تپ' کے ساتھ اردو قاعدے کے مطابق 'نا' بطور لاحقہ مصدر لگایا گیا ہے ارود میں سب سے پہلے "خاور نامہ" میں ١٦٤٩ء کو مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - گرم ہونا، جلنا، بھبکنا، تتّا ہونا۔
 یوں گرمی حسن سے ہے تپتی بوٹے بوٹے کی پتی      ( ١٩٦١ء، عروش فطرت، اثر، ٢٧ )
٢ - (کسی داخلی اذیت وغیرہ سے) تکلیف اٹھانا، تڑپنا، رنج اٹھانا؛ غصہ کرنا؛ چڑنا۔
"امیدوار مایوسی کا منہ دیکھ کے اور تپیں گے اس کے بعد لڑائی دنگا فساد قتل غارت کی نوبت آجائے گی۔"      ( ١٩٣١ء، اودھ، پنچ، لکھنؤ، ٦، ٦:٣ )