تائید

( تائِیْد )
{ تا + اِیْد }
( عربی )

تفصیلات


اید  تائِیْد

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزیدفیہ کے باب تفصیل از مضاعف سے مصدر ہے اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٥٥ء، کو یقین کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
١ - مدد، فیضان، امداد۔
 کیوں نہ حصے میں ترے فتح کا میدان رہے کہ مدد کرتی ہے تائید الٰہی تیری      ( ١٩٢٨ء، سرتاج، سخن، جلیل ٥٨ )
٢ - استحکام، استواری، نقویت۔
"وجوہ ذیل سے اس مشبہ کی تائید ہوتی ہے۔"      ( ١٩٠٤ء، مقالات شبلی، ٣:١ )
٣ - حمایت، طرف داری، توثیق۔
"انہوں نے پورے انہماک کے ساتھ اس منصوبے کو عمل میں لانے کی تائید کی۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ١٦٨ )
٤ - [ قانون ]  استحکامِ دعوے کی دستاویز۔ اردو قانونی ڈکشنری، 150 ص نمبر، فرہنگ آصفیہ
اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - وہ مجرد جو کسی عملے کے ساتھ کام کرے، اسسٹنٹ نج کا مددگار۔ (فرہنگ آصفیہ)
٢ - [ ]  امیدوار ملازم (فرہنگ آصفیہ)