پروگرام

( پُروگِرام )
{ پُرو (ضمہ پ خفیف، و مجہول) + گِرام }
( انگریزی )

تفصیلات


انگریزی سے اردو میں داخل ہوا اور اپنے اصل معنی میں عربی رسم الخط میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٩٧ء کو "لکچروں کا مجموعہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : پُروگِرامْز [پُرو (ضمہ پ خفیف، و مجہول) + گِرامْز]
جمع غیر ندائی   : پُروگِراموں [پُرو (ضمہ پ خفیف، و مجہول) + گِرا + موں (و مجہول)]
١ - کام اور اس کے دن اور وقت اور مقام کا تعین؛ مختلف کاموں کی ترتیب اور نظام الاوقات؛ آئندہ کے طریقہ کار کا خاکہ؛ نظام عمل، لائحہ عمل۔
"ایک مسلسل پروگریم ہو جس کا پیرو ہونا آنے والی خشک سالیوں کے لئے بیمہ ہو۔"      ( ١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ١٠٠ )
٢ - کسی تقریب یا جلسے وغیرہ کی مقررہ کاروائیوں کا خاکہ۔
"جلسے کے کارڈ اور پروگرام ہر سال . شائع ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٥٨ء، شاد کی کہانی شاد کی زبانی، ٤٩ )
٣ - ریڈیو، ٹیلیویژن یا اسیٹج پر معینہ نظام الاوقات کے تحت پیش کیا جانے والا کھیل یا نغمہ وغیرہ۔
"غالباً بی، بی، سی کا پروگرام تھا اور کوئی والیولین بجانے والا اپنا کمال دکھا رہا تھا۔"      ( ١٩٤٣ء، غبارِ خاطر، ٣٠٠ )
٤ - کمپیوٹر کو مخصوص زبان میں دی جانے والی ابتدائی ہدایات یا بنیادی تفصیلات۔
"بڑی احتیاط سے کمپیوٹر میں پروگرام داخل کرتے ہیں۔"      ( ١٩٦٩ء، کمپیوٹر کی کہانی، ٧٨ )
  • programme