آریہ

( آرْیَہ )
{ آر + یَہ }
( سنسکرت )

تفصیلات


آریک  آرْیَہ

سنسکرت زبان کا اصل لفظ 'آریک' ہے اور اس سے ماخوذ اردو مستعمل 'آریہ' ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٨٥ء میں "تہذیب الخصائل" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : آرْیوں [آر + یوں (و مجہول)]
١ - شریف، معزز، نیک (آدمی)۔
"آریہ کے لغوی معنی ہیں نیک شریف برادری والے، یہ دراصل کسی نسل کا نام نہیں ہے۔"      ( ١٩٥١ء، تاریخ تمدن ہند، ٥٥ )
اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : آرْیاؤں [آر + یا + اوں (و مجہول)]
١ - ایرین، وسط ایشیا کی ایک قدیم قوم جو وہاں سے اٹھ کر ہند اور یورپ میں پھیل گئی۔
"آریہ جب ہندوستان میں داخل ہوئے تو پہلے پنجاب میں ان کا قیام ہوا۔"      ( ١٩٥٦ء، زبان اور علم زبان، ٣٧ )
٢ - آریہ قوم کی زبان یا بولی (بیشتر بھاشا وغیرہ کے ساتھ)۔
"سوامی دیانند سرسوتی نے آریہ ورت نام کی نسبت سے اسے آریہ بھاشا کے نام سے بھی یاد کیا ہے۔"      ( ١٩٦١ء، تین ہندوستانی زبانیں، ١٧٢ )
٣ - ہندووں کا ایک مذہبی فرقہ جس کے بانی سوامی دیانند سرسوتی مانے جاتے ہیں؛ ہندو۔
"شمالی ہند میں تو ایسے واقعات پیش آئے ہیں کہ آریہ قرض خواہوں اور زمینداروں نے غریب مسلمان مقروضوں اور کاشتکاروں کو ارتداد پر مجبور کیا ہے۔"      ( ١٩٢٨ء، ماہنامہ 'معارف' مئی، ٣٢٧ )