بلیک آؤٹ

( بِلَیک آؤُٹ )
{ بِلَیک (ی لین) + آ + اُوٹ }
( انگریزی )

تفصیلات


انگریزی زبان میں اسم صفت 'بلیک' اور حرف جار 'آئوٹ' سے مرکب ہے۔ اردو میں انگریزی سے ماخوذ ہے اور اصلی معنی میں ہی اردو رسم الخط میں مستعمل ہے۔ تحریری طور پر ١٩٦٦ء میں ماہنامہ 'ساقی' میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - روشنیوں کو گل کر دینے یا گل ہو جانے کی کیفیت، بمبماری کے موقع پر پوری بستی کے چراغ بجھا دیئے جانے کی صورت حال۔
'میرے وطن میں جنگ کی یہ ساتویں رات ہے، بلیک آئوٹ ہے، کرفیو ہے، توپوں اور گولوں کی گھن گرج ہے۔"      ( ١٩٦٦ء، ماہنامہ 'ساقی' کراچی، ستمبر، ١٦ )
  • blackout