بمباری

( بَمْباری )
{ بَم + با + ری }

تفصیلات


انگریزی زبان سے ماخوذ اسم 'بم' کے ساتھ فارسی مصدر 'باریدن' ے مشتق صیغۂ امر 'بار' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے 'بمبار' مرکب توصیفی بنا اور پھر 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگنے سے 'بمباری' مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٥٥ء میں 'آہنگ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - بم گرانے یا برسانے کا عمل؛ بم کا برساؤ۔
 محفل زیست پر فرمان فضا جاری ہے شہر تو شہر ہے گاؤں پہ بھی بمباری ہے      ( ١٩٥٥ء، مجاز، آہنگ، ١١٤ )
٢ - نشانے پر تباہ کن چیزوں کی مسلسل بارش یا بوچھاڑ؛ تباہ کاری، ظلم و ستم ڈھانا۔
'جب ٹیوب کے آر پار عمل کرنے والے پوٹنشل کے فرق - کو بڑھا دیا جئے تو ٹارگٹ (Target) پر بمباری کرنے والے الیکٹرانوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔"      ( ١٩٧٠ء، جدید طبیعات، ٢٥٨ )
  • bombing