بمبار

( بَمْبار )
{ بَم + بار }

تفصیلات


انگریزی زبان سے ماخوذ اسم 'بم' کے ساتھ فارسی مصدر باریدن سے مشتق صیغۂ امر 'بار' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے مرکب توصیفی 'بمبار' بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ تحریری طور پر ١٩٦٢ء میں 'ہفت کشور" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - بم گرانے یا برسانے والا (ہوائی جہاز یا توپ وغیرہ)۔
 بچے بوڑھے جان پہ کھیلے سہہ گزرے سر آئی توپوں، ٹینکوں، بم باروں سے کیا رکتے مولائی      ( ١٩٦٢ء، ہفت کشور، ١٩ )