بم[1]

( بَم[1] )
{ بَم }
( سنسکرت )

تفصیلات


ویام  بَم

سنسکرت میں اصل الفظ 'ویام' سے ماخوذ اردو زبان میں 'بم' مستعمل ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ انگریزی میں 'بمو' مستعمل ہے۔ یہ بھی خیال پایا جاتا ہے کہ شاید اردو میں مستعمل لفظ انگریزی سے ماخوذ ہے۔ ١٨١٠ء میں 'مثنوی ہشت گلزار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : بَموں [بَموں (واؤ مجہول)]
١ - گھوڑا تانگے یا بگھی وغیرہ کے ان دو ڈنڈوں میں سے ہر ایک جن کے بیچ میں گھوڑا جوتا جاتا ہے، بگھی وغیرہ کے بانس۔
'یکے پر سوار ہونے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ ریڑھ کی ہڈی کے دونوں پہلوؤں میں پہیے لگا دیے ہیں اور ٹانگوں کو بم بنا کر گھوڑا جوت دیا ہے۔"      ( ١٩٣٨ء، بحر تبسم، ٢٥٦ )
٢ - بانس، بلی؛ کڑی، شہتیر؛ ڈنڈا۔
 گھر میں آ کر رکھا جو در میں قدم بیٹھی اک تڑ سے اور سر پر بم      ( ١٨١٠ء، مثنوی ہشت گلزار، ٨٤ )
  • the pole
  • or shaft
  • of a carriage