بلیغ

( بَلِیغ )
{ بَلِیغ }
( عربی )

تفصیلات


بلغ  بَلِیغ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد سے مشتق اسم فاعل ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٧٩١ء میں 'ہشت بہشت' میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : بَلِیغوں [بَلی + غوں (واؤ مجہول)]
١ - (وہ شخص) جس کے کلام میں فصاحت و بلاغت ہو، فصیح البیان، خوش گفتار، فاضل، حسب موقع گفتگو کرنے والا۔
'واصل عرب کے نہایت مشہور بلیغوں میں شمار کیا گیا ہے۔"
٢ - دور رس معانی پر مشتمل، جامع اور معنی خیز (کلام)۔
'سلطان عبدالحمید خاں کی نسبت کس قدر بلیغ فقرہ لکھ کر بھیجا ہے۔"      ( ١٩٤٣ء، حیات شبلی، ٥٨٩ )
٣ - کامل، پورا پورا۔
'ان واقعات سے اندازہ ہو گا کہ آپ نے کس اہتمام بلیغ کے ساتھ لوگوں کو عبادت کا مفہوم و مقصود تعلیم فرمایا۔"      ( ١٩٣٥ء، سیرۃ النبی، ٣٩:٥ )
  • eloquent;  mature;  copious