تجویف

( تَجْوِیف )
{ تَج + وِیف }
( عربی )

تفصیلات


جوف  تَجْوِیف

عربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل اجوف واوی سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٥١ء کو 'عجائب القصص (ترجمہ)" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - سوراخ، جوف، (عضو، وغیرہ کے اندر کا) خلا یا خالی حصہ۔
'دوسرا حاسہ باطن خیال ہے اس کا مقام تجویف کے آخر میں ہے۔"      ( ١٩٢٥ء، حکمۃ الاشراق، ٣٨٣ )
٢ - سوراخ کرنے کا عمل۔
 ہے خرق سما کی عقل منکر ممکن نہیں آسمان میں تجویف      ( ١٨٨٦ء، دیوان سخن، ٢٦٨ )
  • hollowing out
  • making concave