تجرید

( تَجْرِید )
{ تَج + رِید }
( عربی )

تفصیلات


جرد  تَجْرِید

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو ولی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
١ - تنہائی، علیحدگی، بے تعلقی، آزادی۔
'تجرید اور ترک تعلق شاعر کا اصل موضوع ہے۔"      ( ١٩٤٦ء، شیرانی، مقالات، ٢١٧ )
٢ - [ علم بیان ]  ایک صنعت جس میں صرف ایک معنی سے غرض رکھتے ہیں۔ (جامع اللغات)
٣ - [ تصوف ]  اپنی خودی اور ماسوا اللہ سے دور ہونے اور حق کی خودی میں مل جانے کو کہتے ہیں۔" (مصباح التعرف)۔
٤ - خیالی، تصوری
"غزل کے عمل کو ہم آسانی سے تجرید و تقسیم کا عمل کہہ سکتے ہیں۔"      ( ١٩٦٧ء، مثبت قدریں، ٢٧٤ )
٥ - آزاد، ساتھی نہ بنانے یا شادی نہ کرنے کی حالت۔
'میں نے بہت مجرد لوگوں سے ملاقات کی جو اسی سبب سے بغیر شادی کے اپنی زندگی کو عالم تجرید میں بسر کرتے ہیں۔"      ( ١٨٣٩ء، تواریخ راسس، ١٣٨ )
  • stripping
  • denuding
  • divesting (of);  separating (a thing from another);  separation
  • solitude;  celibacy