پرونا

( پِرونا )
{ پِرو (و مجہول) + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


پر+وینیین  پِرونا

سنسکرت میں فعل 'پر' وینی ین، سے ماخوذ 'پرو' فعل امر کے ساتھ علامت مصدر 'نا' لگنے سے 'پرونا' ہوا۔ سب سےپہلے ١٦٣٩ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - کسی سوراخ میں دھاگا وغیرہ گزارنا۔ (جامع اللغات، 78:2)
٢ - کسی دھاگے وغیرہ میں کوئی چیز مثلاً موتی منسلک کرنا۔
"جیسے کڑی کمان کا تیر وہ مارا، پرویا، انی پراٹھا لیا۔"      ( ١٩٥٤ء، اپنی موج میں، ٣٥ )
٣ - کسی سوراخ دار چیز مثلاً سوئی یا موتی وغیرہ میں ڈورا یا تار ڈالنا؛ کسی چیز میں سوراخ کرکے دھاگا یا تار ڈالنا۔
"اس کے ایک کونے کی طرف جو ساز کا زیریں حصہ ہے اور جس میں تار پروئے جاتے تھے۔ بط کی صورت بنی ہوتی ہے۔"      ( ١٩١٦ء، گہوارۂِ تمدن، ١٤٨ )
٤ - نتّھی کرنا، منسلک کرنا۔
"اگر انہیں متفرق کوششوں کو ہم ایک سلسلے میں پرولیں گے تو بہت کچھ کر سکیں گے۔"      ( ١٨٨٨ء، مکمل مجموعہ لیکچرز واسپیچز، ٣٨٧ )
٥ - ہاتھ سے سلائی کا کام کرنا (ان معنوں میں "سینا" کے تابع کے طور پر آتا ہے)۔
"سپاہیوں کی عورتیں بڑی کارگزار ہوتی تھیں کاٹنا سینھا پرونا اور ہر قسم کی دستکاریاں جاتی تھیں۔"      ( ١٨٨٧ء، سخن دان فارس، ١٢٦:٢ )