بنچ

( بِنْچ )
{ بِنْچ (ب کسرہ مجہول) }
( انگریزی )

تفصیلات


Bench  بِنْچ

اصلاً انگریزی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے اردو میں انگریزی سے ماخوذ ہے اور اصلی معنی میں ہی اردو رسم الخط میں مستعمل ملتا ہے۔ ١٨٩٦ء میں نذیر کے "لیکچروں کا مجموعہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : بِنْچوں [بِن (ب کسرہ مجہول) + چوں (و مجہول)]
١ - ایک لمبا تختہ جس کے نیچے چار پائے لگے ہوتے ہیں اور جو بیٹھنے کے کام آتا ہے۔
"ایک تاڑ کے درخت کے نیچے ایک بنچ پر بیٹھ کے اپنی فکروں میں غلطاں پیچاں تھا۔"      ( ١٩٣١ء، رسوا، خونی راز، ٢٢ )
٢ - حکام عدالت، عدلیہ۔
"قانون کی حکمرانی کے لئے بنچ اور بار کے درمیان تعاون ضروری ہے۔"      ( ١٩٧٦ء، روزنامہ، حریت، کراچی٢٨فروری، ١ )
٣ - عدالت کا اجلاس (جو ایک یا زیادہ ججوں پر مشتعمل ہو)۔
"آپ صاحبوں نے یہ امید ظاہر فرمائی ہے کہ مجسٹریٹی کی بنچ کا کام اچھا ہو گا۔"      ( ١٩١٧ء، خطبات مشران،٢٣٧:١ )
٤ - کرسی عدالت یا ججی کا منصب۔
"٢ مئی ١٨٢ء کا ریفارمر الہ آباد کے ہائی کورٹ کے بنچ پر مسٹر سید محمود کی تقرری کی خبر شایع کرتا ہے۔"      ( ١٩٣٥ء، سہ ماہی، اردو، اپریل، ٣٠٨ )
٥ - "اسمبلی وغیرہ کی وہ نشست گاہ جہاں اجلاس کے وقت ارکان بیٹھ کر اپنا فرض منصبی انجام دیتے ہیں۔"
"بحث کے دوران سرکاری بنچوں سے کراچی کے ایک رکن حزب اختلاف سے کہا گیا۔"      ( ١٩٦٦ء، روزنامہ جنگ، کراچی،٣٠، ٥:١٨٤ )
  • bench