تحت اللفظ

( تَحْتُ اللَّفْظ )
{ تَح (فتحہ ت مجہول) + تُل (ا، ل غیر ملفوظ) + لَفْظ }

تفصیلات


عربی زبان کے لفظ 'تَحْت' کے ساتھ بطور مضاف الیہ 'لفظ' استعمال ہوا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٨٠ کو "آب حیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - زیر لفظ، ہر لفظ کے مطابق، حرف بحرف، لفظی۔
"لغات ریختہ میں قرآن کا لفظ بلفظ فارسی میں ترجمہ کرے اور تحت اللفظ معنی پر ایک حرف زیادہ نہ کرے۔"      ( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٩٤:٦ )
٢ - مرثیہ یا اشعار اس طرح پڑھنا کہ شعر کا ہر جزو یا لفظ الگ الگ سمجھ میں آئے۔
"ایک وہ جس میں مرثیے تحت اللفظ پڑھے جاتے ہیں۔"      ( ١٩٢٤ء، مذاکرات نیاز، ١٠٦ )
٣ - تنہا، جریدہ، نقددم۔
"نوشاہ بنے سسرال سے بعد مجلس تحت اللفظ تشریف لائے۔"      ( ١٩٢٦ء، نوراللغات )