پریشان حال

( پَریشان حال )
{ پَرے + شان + حال }

تفصیلات


فارسی میں صفت 'پریشان' کے ساتھ عربی اسم 'حال' بطور موصوف ملنے سے مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٨٧٠ء کو 'الماسِ درخشاں" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - تباہ حال، مصیبت زدہ، تنگ دست۔
'مسلمان آج کس درجہ پریشان حال، شکستہ دل، افسردہ صورت نظر آتے ہیں۔"      ( ١٨٨٨ء، مضامین شرر، ١، ٨:٣ )
٢ - مضطرب، حیران، سراسیمہ۔
 لکھا جب شعر وصف زلف میں ہم نے تو سن لینا پریشان حال گور تار سے سودا نکل آیا      ( ١٨٧٠ء، الماس درخشاں، ١٤ )
  • distressed in condition;  embarrassed