پڑاو

( پَڑاو )
{ پَڑاو }
( ہندی )

تفصیلات


پڑاو  پَڑاو

ہندی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٦٩ء کو 'اردو کی پہلی کتاب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکان ( مذکر - واحد )
١ - کسی مسافر قافلے یا لشکر وغیرہ کے اترنے اور وقتی طور پر ٹھہرنے کی جگہ، منزل۔
'وہ کہے گا میں درزی نہیں ہوں مگر یقین نہ کرنا اور اپنے ساتھ پڑاو پر لے جانا اور جو کچھ سلوانا ہو سلوا لینا۔"    ( ١٩٣٣ء، فراق دہلوی، لال قلعہ کی ایک جھلک، ٦١ )
٢ - وہ جگہ جہاں فوج کا میدانِ جنگ سے کچھ دور ہٹ کر قیام ہو، لشکر گاہ، فوجی کیمپ۔
'طلسم کشا اکیلا رہ جائے گا افراسیاب پڑاو لوٹ لے گا۔"    ( ١٩٠١ء، قمر (احمد حسین)، طلسم ہوش ربا، ٥٢٣:٧ )
٣ - ایک منزل سے دوسری منزل تک کی مسافت یا فاصلہ۔
'اس موسم میں سپاہی مقام بدلتے ہیں، ایک پراؤ روز چلتے ہیں۔"      ( ١٨٦٩ء، اردو کی پہلی کتاب، آزاد، ٧١:٢ )
٤ - قیام، ٹھہراؤ، (پلیٹس)۔