فعل متعدی
١ - پیدا کرنا، خلق کرنا، عدم سے وجود میں لانا۔
روشن چیزیں بنائیں اس نے اچھی شکلیں دکھائیں اس نے
( ١٩١١ء، کلیات اسماعیل، ٥ )
٢ - تعمیر کرنا یا کرانا، عمارت اٹھانا۔
بنا دے کوئی مسجد بتکدے پر کہ دہرا فیض ہو دہرے مکان سے
( ١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٢٦ )
٣ - آراستہ کرنا، سجانا، حسن کو اور فروغ دینا۔
'اگرچہ نقش و نگار و رنگت کا انحصار قومیت اور آب و ہوا پر منحصر ہے لیکن پھر بھی خوبصورتی کا بنانا - انسان کے اپنے بس میں ہے۔"
( ١٩١١ء، تحفۃ النساء، ٥٠ )
٤ - احمق بنانا، خفیف کرنا، ہجو ملیح کرنا، مذاق اڑانا۔
'بات بات پر کہاوتیں کہتی تھی اور جب کسی کو بنانے پر آ جاتی تو رلا کر چھوڑتی تھی۔"
( ١٩٣٥ء، دودھ کی قیمت، پریم چند، ١٢١ )
٥ - بگڑے ہوئے کام کو درست کرنا، مخالف حالات کو موافق کر لینا۔
تصویر یار اپنی جبیں پر بنائیں گے بگڑا ہوا ہم اپنا مقدر بنائیں گے
( ١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٧٣ )
٦ - لباس وغیرہ تیار کرنا یا تیار کرانا۔
کچھ خریدا نہیں ہے اب کے سال کچھ بنایا نہیں ہے اب کی بار
( ١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ١٢٦ )
٧ - ایک حالت سے دوسری حالت کر دینا، ایک عادت کی جگہ دوسری عادت ڈلوانا۔
عاشق کو بھی واعظ تو بناتا ہے غازی دیوانے سے پابندی اوقات نہ ہو گی
( ١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٦٧ )
٨ - ذبح کرنا، گوشت صاف کر کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر دینا۔
'بھیڑ بکری کو ذبح کر کے گوشت نکالنا اور بنانا ضروری ہے۔"
( ١٩٣٧ء، اصول معاشیات، ٢٨٧:١ )
٩ - چھلکا یا گلا سڑا حصہ اور غیر ضروری ریشہ وغیرہ چھری سے دور کر کے قتلے وغیرہ کی صورت میں تراشنا۔
'کدو کی بجائے بینگن چھیل بنا کر ڈال دو۔"
( ١٩٠٦ء، نعمت خانہ، ٥٧ )
١٠ - کرنا، ضرورت کے مطابق تشکیل دینا۔
'اس کے بیچ میں ایک مخروطی شکل کا گڈھا کسی نوکدار برمے سے بنا لیں۔"
( ١٩٣٠ء، شفتالو، ٣٧ )
١١ - اصلاح دینا، تصحیح و ترمیم کرنا۔
'ایک غزل جیب سے نکال کر دی کہ ذرا اسے تو بنا دو۔"
( ١٩١٠ء، آزاد، دیوان ذوق (دیباچہ)، ٧ )
١٢ - سکھانا، تربیت دے کر صلاحیت پیدا کرنا۔
'قدرت سب سے بڑی معلم - ہے لیکن نسلوں کا بنانا ہمارے اختیار میں ہے۔"
( ١٩١١ء، تحفۃ النساء، ٣ )
١٣ - آباد کرنا۔
کعبہ کو بنا دیر کو ویراں کیا ہم نے باطل کو نہاں حق کو نمایاں کیا ہم نے
( ١٨٧٥ء، دبیر، دفتر مائم، ١١٣:٣ )
١٤ - تصنیف و تالیف کرنا، مرتب و مدون کرنا، تحریر کرنا۔
دشمن ہمارے واسطے تکلیف کیوں کریں ہم آپ اپنے قتل کا محضر بنائیں گے
( ١٨٩٢ء، مہتاب، ١٧٣ )
١٥ - حاصل کرنا، نفع پانا۔
'آپ وہاں جا کر کیا بنالیں گے۔"
( ١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ١٣١ )
١٦ - مشکل کرنا، کھینچنا، قلم یا موقلم سے صورت کشی کرنا۔
تصویر یار اپنی جبیں پر بنائیں گے بگڑا ہوا اپنا مقدر بنائیں گے
( ١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٧٣ )
١٧ - بگاڑنا، نقصان کرنا، ضرر پہنچانا (بطور استفہام)۔
دل سلامت ہے تو ہیں دل کے خریدار بہت کیا بنائے گا بگڑ کر کوئی دلبر ہم سے
( ١٩١٥ء، جان سخن، ١٩٧ )
١٨ - [ بال ] تراشنا، مونڈنا، خط کی اصلاح کرنا۔ (نوراللغات، 671:1؛ پلیٹس)
١٩ - دل سے (کہانی وغیرہ) گھڑنا، اصلیت کے خلاف بناوٹی بات کرنا، جھوٹ سچ ملانا۔
'شاعر بظاہر ایک قصہ گھڑ کے (بنا کے) پیش کرتا ہے۔"
( ١٩٧٢ء، نکتۂ راز، ٤٦ )
٢٠ - (بکھرے ہوئے اور منتشر یا اجڑے ہوئے کو سلیقے اور قرینے سے) سنوارنا۔
یہاں جس نے عروس حسن کی زلفیں بنائی ہیں اسی نے تیرہ روزی کی جفائیں بھی اٹھائی ہیں
( ١٩٤٤ء، اسرار، علی اختر، ١٩٣ )
٢١ - [ قماربازی۔ ] جیتنا، کمانا، کسب کرنا، رقم پیدا کرنا۔
'وہ تو دس روپے بنا کر کھڑا ہو گیا۔"
( ١٨٨٨ء، فرہنگ آصفیہ، ٤١٣:١ )
٢٢ - مصالحت کرنا، راضی کر کے دوست بنانا، ناراضی کو دور کرنا، منانا۔
کل تجھ سے نہ بن پڑے گی جب بگڑے گی ہے دست رس اس وقت بنا لے دل کو
( ١٩٢٧ء، شادعظیم آبادی، رباعیات، ٤٦ )
٢٣ - پکانا، کھانا تیار کرنا۔
'راما نے مادرانہ فہمائش کے لہجے میں پوچھا تو اس کی کبھی خاطر کرتی ہے کچھ بنا کر کھلاتی ہے۔"
( ١٩٣٢ء، میدان عمل، پریم چند، ٢٧ )
٢٤ - پہلی شکل وضع قطع یا حالت بدل کر دوسری شکل وضع قطع یا حالت میں لانا۔
'پچھلے پہراس کو اپنے پاس بلا کر آدمی بناتی وہی سوال وصال لب پرلاتی شاہزادے سے وہی جواب پاتی پھر خفا ہو کر طاؤس بناتی۔"
( ١٨٩٩ء، فسانۂ دل فریب، ٤١ )
٢٥ - حساب کے قاعدے سے مطلوبہ عدد وزن یا مقدار نکالنا۔
'کل ایک سو سولہ چھٹانکیں ہوئیں اس کے سیر بنا لو۔"
( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٨٤ )
٢٦ - قرار دینا، جامۂ عمل پہنانا، کرنا۔
'کیا یہی جناتی زبان ہے جسے وہ اردو جیسی مقبول خاص و عام زبان کی قائم مقام بنانا چاہتے ہیں۔"
( ١٩٣٨ء، خطبات عبدالحق، ١٤٣ )
٢٧ - کوئی روپ دھارنا، مقابل یا مخاطب پر حسب مراد اثر ڈالنے کے لیے انداز اختیار کرنا؛ اکڑ دکھانا۔
'گھوڑا گردن جھکائے ہوئے دہانے سے کھیلتا ہوا اپنے کو بناتا ہوا بنائے ہوئے ہیں۔"
( ١٨٨٣ء، دربار اکبری، ٢١٩ )
٢٨ - مرتبہ یا ترقی دینا۔
'انھوں نے - مجھ سے فائدے اٹھاش بلکہ اکثر میرے ہاتھ کے بنائے ہوئے ہیں۔"
( ١٨٨٣ء، دربار اکبری، ٢١٩ )
٢٩ - شہرت دینا، مشہور کرنا۔
ہم نے مغرور کیا تجکو بنایا ہم نے اے پری حور کیا تجکو بنایا ہم نے
( ١٨٥٧ء، امان علی، واسوخت سحر، (شعلہ حوالہ، ٥٠٦:٢) )
٣٠ - وضع کرنا، مشتق کرنا۔
'ماضی مطلق بنانے کے لیے - اردو میں یہ قاعدہ ہے۔"
( ١٩٧١ء، جامع القواعد، ابواللیث، ٦١ )
٣١ - ایجاد و اختراع کرنا، تیار کرنا، گھڑنا۔
'بھٹی چکنی مٹی سے بنائی جاتی ہے جس کو طاقتور بنانے کے لیے بھس - سڑاتے ہیں۔"
( ١٩٢٤ء، حلوائی کی تعلیم، ٢٣ )
٣٢ - مقررہ طریقے سے اصلی حالت کو بدل دینا، ایک حالت سے دوسری حالت میں لے آنا۔
'وٹامن بی کی فراہمی غلے کی تمام اقسام سے ہوتی ہے بجز سیلا چاول کے جو بنایا اور پالش کیا جاتا ہے۔"
( ١٩٣٩ء، ماہنامہ 'ہمدرد صحت' دہلی، مارچ، ٣١ )
٣٣ - کامیاب کرنا، کامیابی کے آثار پیدا کرنا، ناکامی کو کامرانی سے بدلنا۔
مخفی کدھر ہے شیروں صورت دکھا تو جائے بگڑی ہوئی لڑائی کو ظالم بنا تو جائے
( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١٩٠:١ )
٣٤ - چارۂ کار کرنا۔
اب وفور رنج و کلفت ہے تو ہو بے بسی میں کیا بناؤں کیا کروں
( ١٩٣٦ء، معارف جمیل، ٢٠٣ )
٣٥ - نقائص کو دور کر کے مہذب و آراستہ کرنا۔
یاں بعد ان کے ہم نے بنایا زبان کو پہرو انھیں بزرگوں کے پس ماندگان رہے
( ١٩١١ء، ظہیر دہلوی، دیوان، ١٤٩:٢ )
٣٦ - مصیبت لانا، عذاب میں مبتلا کر دینا۔
دل پہ کیا کچھ نہیں بنا دیتی بعض ایسی ہی بات ہوتی ہے
( ١٩٣٤ء، آئینہ حیرت، ٣٣ )
٣٧ - بعض الفاظ کے ساتھ فعل مرکب یا محاورے کے طور پر حسب سیاق و سباق مقرر مفہوم ادا کرنے کے لیے مستعمل جیسے : بال بنانا، جسم بنانا، چور بنانا وغیرہ۔