تحمید

( تَحْمِید )
{ تَح + مِید }
( عربی )

تفصیلات


حمد  حَمْد  تَحْمِید

عربی زبان سے اس مشتق ہے۔ ثلاثی مزیدفیہ کے باب تفعیل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٦٤ء کو "قصۂ لال و گوہر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
جمع   : تَحْمِیدات [تَح + می + دات]
١ - (اللہ کی) حمد (تعریف) بیان کرنے کا عمل۔
 ہوا ہے نور سحر سے جہاں کا دل روشن طیور کرتے ہیں تحمید خالق دوالمنن      ( ١٩٥١ء، آرزو، خمسۂ متحیرہ، ٤ )
٢ - الحمد اللہ کہنا۔
"جب سورۂ اذا جاء اترا جس میں تحمید و تسبیح کا حکم ہے تو . زبان مبارک پر تسبیح و تحلیل جاری رہتی تھی۔"      ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ٢٦٠:٢ )
  • praising (God) much or repeatedly (saying Alhamdo lillah)