تحیر

( تَحَیُّر )
{ تَحَیْ + یُر }
( عربی )

تفصیلات


حیر  تَحَیُّر

عربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعل سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧١٨ء کو 'دیوانِ آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - حیرت، تعجب، اچنبھا۔
'ایسا تاریکی کا پردہ پڑا ہوا ہے جس کو تحیر اٹھانا چاہتا ہے۔"      ( ١٩٠١ء، جنگل میں منگل، ٥ )
  • being astonished
  • confounded or disturbed;  astonishment
  • amazement
  • wonder