تحویل قبلہ

( تَحْوِیلِ قِبْلَہ )
{ تَح (فتحہ ت مجہول) + وی + لے + قِب + لَہ }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان مرکب اضافی ہے۔ لفظ'تحویل' بطور مضاف استعمال ہوا ہے اس کے ساتھ 'قبلہ' بطور مضاف الیہ لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٩١١ء کو 'سیرۃ النبیۖ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - قبلہ یعنی جس طرف منہ کر کے نماز پڑھتے ہیں اس کا تبدیل ہونا (آغاز اسلام میں بیت المقدس کی طرف منہ کر کے مسلمان نماز پڑھتے تھے یہودیوں نے اس پر طعن کیا تو خدا نے ایک آیت نازل فرما کر کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز ادا کرنے کا حکم دیا۔ یہ آیت حالت نماز میں نازل ہوئی تھی نماز پڑھتے پڑھتے حضور اکرمۖ نے اپنا روئے مبارک کعبہ کی طرف کر لیا اسی عمل کو تحویل قبلہ کہتے ہیں)۔
'تحویل قبلہ نے یہودیوں کو سخت برہم کر دیا۔"      ( ١٩١١ء، سیرۃ النبیۖ، ٢٧٩:١ )