پسیجنا

( پَسِیجْنا )
{ پَسِیج + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


پر+سود  پَسِیج  پَسِیجْنا

سنسکرت میں اصل لفظ 'پر + سود' سے ماخوذ 'پسیج' کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت علامتِ مصدر 'نا' لگنے سے 'پسیجنا' بنا۔ اردو میں بطور فعل مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٧٣٧ء کو 'طالب و موہنی" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - رطوبت یا نمی سے بھیگا بھیگا ہو جانا، پسیولانا، پسینہ آنا۔
'بارش کی کثرت سے پکی چھتیں بھی پسیج رہی تھیں۔"      ( ١٩٢٣ء، اہلِ محلہ اور نا اہل پڑوسی، ١١ )
٢ - (جسم کا) پسینہ لانا، عرق میں تر ہو جانا، عرق عرق ہونا، پسینہ ٹپکنا۔
'بدن تانبا تھا کسی طرح نہ پسیجا۔"      ( ١٩٢٩ء، وداع خاتون، ٩ )
٣ - نرم پڑنا، پگھلنا، اثر لینا، متاثر ہونا۔
'لاکھ منت سماجت کی پر وہ شقی القلب کسی طرح نہ پسیجا۔"    ( ١٩٥٤ء، پیر نابالغ، ٦٦ )
٤ - [ مجازا ] مہربان ہونا، رحم یا ترس کھانا۔
'بھاوج کی مصیبت پر تمہارا دل نہ پسیجا۔"    ( ١٩٢٠ء، بنت الوقت، ١٥ )
٥ - راغب یا مائل ہونا۔
'الٰہی یہ کیسے دل ہیں کہ یہ سب کچھ سن کر بھی اسلام پر نہیں پسیجتے۔"    ( ١٩٠٧ء، امہات الامہ، ٢٨ )
٦ - ڈھیلا پڑنا، اڑ یا ضد سے ہٹنا، آمادہ ہو جانا۔
 ان کے دروازے کی زنجیر لگی ہو نہ کہیں کچھ پسیجا تو ہے دربان بڑی مشکل سے    ( ١٩٠٥ء، داغ، یادگارِ داغ، ٨٥ )
٧ - [ مجازا ]  کنجوس یا مالدار کا کچھ دینا۔
'یہی مغز سے کوئی بات اتاریں تو ہماری قوم کے امیر پسیجیں۔"      ( ١٨٩١ء، لیکچروں کا مجموعہ، ٢٥٢:١ )
٨ - (جسم میں حرارت پیدا ہونے سے) کلبلانا، حرکت میں آنا، جھود یا سکون دور ہونا۔
 فقط عزم صادق کے ہیں یہ نتیجے کہ اختر مسلمان ریجھے پسیجے      ( ١٨٩٤ء، مجموعہ نظم بے نظیر، ٦٩ )
٩ - کسی چیز(گوشت وغیرہ) کو آگ پر رکھا جائے تو وہ پہلے پانی چھوڑتا ہے جس سے پسیجنے کا عمل ہوتا ہے پھر پکتا ہے۔ (پلیٹس)۔
١٠ - کچاٹانکا دینا۔
'(پینل) کے بیرنگ (Bearing) یعنی سہاروں کو خرادنے کی غرض سے پسیجا جاتا ہے یعنی یہ کہ کچا ٹانکا دیا جاتا ہے۔"      ( ١٩٤٨ء، انجینئری کارخانے کے چالیس عملی سبق، ٧٥ )
  • to perspire;  to sweat;  to exude;  to melt
  • dissolve;  to melt (with pity);  to soften;  feel sorrow of pity (for);  to touched;  to warm (towards one) to be dressed over a slow fire;  to simmer