پکوان

( پَکْوان )
{ پَک + وان }
( سنسکرت )

تفصیلات


پکوانن  پَکْوان

سنسکرت میں اصل لفظ 'پکوانن' سے ماخوذ 'پکوان' اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧٨٦ء کو "دو نایاب زمانہ بیاضیں" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : پَکْوانوں [پَک + وا + نوں (و مجہول)]
١ - گھی یا تیل میں تَلا ہوا کھانا (پوری کچوری پھلکی وغیرہ)، تلی ہوئی یا پکی ہوئی چیز۔
"کل تم اپنی سہیلیوں کو بلوا لینا زہرہ اور ثریا بھی آئی ہوئی ہیں۔"      ( ١٩٣٩ء، شمع، اے آر خاتون، ١٠٨ )
٢ - کھانے کی چیزوں کی پخت و پز، پکانے کا عمل۔
"ساگوان کی لکڑی . میں سے بہت دھواں نکلتا ہے اس لئے پکوان کے کام کی نہیں۔"      ( ١٩٠٧ء، مصرف جنگلات، ٧٧ )