بہرا

( بَہْرا )
{ بَہ (فتح ب مجہول) + رے }
( سنسکرت )

تفصیلات


بدھرک  بَہْرا

سنسکرت میں اصل لفظ 'بدھرک' سے ماخوذ اردو زبان میں 'بہرا' مستعمل ہے۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٥٣٧ء میں 'قصیدہ در لغات ہندی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : بَہْری [بَہ (فتح ب مجہول) + ری]
واحد غیر ندائی   : بَہْرے [بَہ (فتح ب مجہول) + رے]
جمع   : بَہْرے [بَہ (فتح ب مجہول) + رے]
١ - جس کی سماعت زائل ہو چکی ہو یا کم سنائی دے، گراں گوش۔
 کوئی ہے گونگا کوئی ہے بہرا کوئی ہے لنگڑا کوئی ہے لولا جیسے بھی دیکھا ترا فدائی تری طرح لاجواب دیکھا      ( ١٩٤٠ء، سنگ و خشت، ٥٧ )
٢ - [ کنایۃ۔ ]  بے پرواہ، وہ جو کسی بات کے سننے کے لیے آمادہ یا متوجہ نہ ہو۔
'یہ حیوانات اکثر گونگے بہرے اندھے ہیں۔"      ( ١٨١٠ء، اخوان الصفا، ٧٨ )