فعل لازم
١ - (کھانے وغیرہ کا) آنچ پر اتنی دیر رکھا رہنا کہ وہ گل جائے یا کچاند دور ہو جائے، پخت و پز ہونا، تَلا جانا، آنچ پر یا بھوبل میں بھونا جانا، (پانی وغیرہ کا) جوش کھانا۔
نیم میں جُھولا پڑا ہے پک رہی ہیں پوریاں پڑ رہی ہے ہلکی ہلکی مست بھادوں کی پھوار
( ١٩٣٦ء، نقش و نگار، ١١١ )
٢ - (خام پھل یا میوے کا) درخت پر یا پال میں پختہ یا کھانے کے قابل ہو جانا۔
خاکساری ہے مالِ پُختگی شاخ سے جو ٹپکا جو میوہ پک گیا
( ١٨٧٠ء، دیوانِ اسیر، ٤٠:٣ )
٣ - (اناج کے دانے یا فصل) کا کٹائی کے لیے تیار ہو جانا۔
'گیہوں عام طور سے اپریل میں پَک جاتا ہے، مگر اکثر کسان مئی سے پہلے کٹائی نہیں کرتے۔"
( ١٩٣٦ء، ہندوستانی بول چال، ٥٧:٣ )
٤ - (زخم یا پھوڑے کا) پپیانا، مواد پڑنا، پیپ کا قابلِ اخراج ہو جانا۔
'ذرا جلن محسوس ہوئی، سمجھی گرمی دانہ پک گیا۔"
( ١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ٢٠٩ )
٥ - معاملے کا تکمیل کے مراحل سے گزر کر طے ہونے کی منزل تک پہنچنا، چُکنا، طے ہونا۔ (نوراللغات، 103:3)
٦ - (مٹی کے برتن یا اینٹ وغیرہ کا) آوے یا پزاوے کی آنچ سے سرخ ہو جانا۔ (نوراللغات، 103:2)
٧ - (رائے وغیرہ کا) رفتہ رفتہ مصمم ہونا (خیال وغیرہ کا) راسخ ہونا، قائم ہونا، محکم ہونا۔
'نصیر کے یہاں مالکن - کا خطاب اندر ہی اندر دماغ میں پک رہا تھا۔"
( ١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ١٧ )
٨ - (رنگ کا) پختہ ہو جانا (کہ پھر دھلائی میں نہ اترے)؛ (مجازاً) (عمر کا) بلوغ کی حد کو پہنچنا، پختہ کاری اور ہوشیاری آنا۔
ہستی کے شجر میں جو یہ چاہو کہ چمک جاؤ کچے نہ رہو بلکہ کسی رنگ میں رنگ جاؤ
( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٣٠٥:١ )
٩ - (دل یا دماغ بھیجیے جگر وغیرہ کا) سخت اذیت پانا، جلنا، بھننا (بیشتر کسی تکلیف دہ بات کے تواتر یا تسلسل سے)۔
خدا نے رسولِ عرب کو جو بھیجا لگا پکنے کفار کے سر میں بھیجا
( ١٨٩٦ء، لیکچروں کا مجموعہ، ٧١:٢ )
١٠ - (چونے کا پانی میں پڑنے سے کھدبدی سی آنے پر) گلنا اور نرم ہو جانا؛ (بالوں کا) سفید ہو جانا۔ (پلیٹس)۔
١١ - چوسر میں گوٹوں کا سب گھروں کو پار کر کے اپنے گھر میں آ جانا؛ قیمت ٹھہرنا، معاملہ طے ہونا، سودا پٹنا۔ (شبدساگر، 2749:6)