پگلا

( پَگْلا )
{ پَگ + لا }
( سنسکرت )

تفصیلات


پَگل  پَگْلا

سنسکرت سے ماخوذ اسم 'پاگل' کی تخفیف 'پگل' کے ساتھ 'ا' بطور لاحقۂِ صفت ملنے سے 'پگلا' حاصل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٩٠٥ء کو 'یادگار داغ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
واحد ندائی   : پَگْلے [پَگ + لے]
جمع   : پَگلے [پَگ + لے]
جمع ندائی   : پَگْلو [پَگ + لو (و مجہول)]
جمع غیر ندائی   : پَگْلوں [پَگ + لوں (و مجہول)]
١ - پاگل، باولا، سڑی، احمق، نادان، خبطی، دیوانہ۔
 دیئے میرے ناصح کو اس نے خطاب وہ پگلا وہ پاگل وہ دیوانہ ہے      ( ١٩٠٥ء، داغ، یادگارِ داغ، ١٧٧ )