بیتنا

( بِیتْنا )
{ بِیت + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


ویتیت  بِِیت  بِیتْنا

سنسکرت کے اصل لفظ ' ویتیت' سے ماخوذ اردو زبان میں 'بیت' مستعمل ہے اس کے ساتھ اردو لاحقۂ مصدر 'نا' لگنے سے 'بیتنا' بنا اردو مبں بطور مصدر مستعمل ہے ١٥٦٥ء میں "جواہراسرار اللہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - گزرنا، بسر ہونا، تمام ہونا۔
"پہلے ڈاڑھی لحاف کے اندر رکھی، جی گھبرایا باہر رکھی، اسی اندر باہر میں تین پہر رات بیت گئی۔"      ( ١٩٤٣ء، تعلیمی خطبات، ١٢٤ )
٢ - مصیبت پڑنا، آفت نازل ہونا۔
"نہ جانے تم پر کیا بیت رہی ہے۔"      ( ١٩٥٢ء، زیرلب، ٢٦٧ )